Sponsor

Best Of Tehzeeb Hafi 2 lines Urdu poetry

Tehzeeb hafi 2 lines poetry in urdu 

One of the most famous poets of this era is Tehzeeb Hafi. He was born in Dera Ghazi Khan on December 6, 1982. (Pakistan). The younger generation is now extremely interested in his poems. Tehzeeb Hafi is known for his couplet and ghazal poetry which has been collected. We believe readers will like it.


tehzeeb hafi shayari in urdu
tehzeeb hafi shayari in urdu


پیڑ مجھے حسرت سے دیکھا کرتے تھے

میں جنگل میں پانی لایا کرتا تھا


Pair mujhe hasrat se dekha karte the

Main jangal mein pani laya karta tha



خود ہی میں خود کو لکھ رہا ہوں خط

اور میں اپنا نامہ بار بھی ہوں


KHud hi main KHud ko likh raha hun KHat

aur main apna nama-bar bhi hun

فریب دے کے تیرا جسم جیت لوں لیکن

میں پیڑ کاٹ کر کشتی نہیں بناؤں گا


Fareb de ke tera jism jit lun lekin

Main peD kaT ke kashti nahin banaunga



داستاں ہوں میں اِک طویل مگر

تو جو سُن لے تو مختصر بھی ہوں


Dastan hun main ek tawil magar

Tu jo sun le to muKHtasar bhi hun


new poetry tehzeeb hafi
new poetry tehzeeb hafi


تجھ میں یہ عیب ہے کہ خوبی ہے

جو تجھے دیکھ لے وہ تیرا ہو جائے


Tujh mein ye aib ha kh khobi hai

Jo tujhy dikh ly woh tera ho jay

᯽⊱┈──╌❊╌──┈⊰᯽

-------------------------------------------

Tehzeeb hafi ghazal in urdu

Ye Soch Ker Mera Sehra Mein Ji Nahi Lagta

یہ سوچ کر مرا صحرا میں جی نہیں لگتا
میں شامل ِ صف ِ آوارگی نہیں لگتا
کبھی کبھی وہ خدا بن کے ساتھ چلتا ہے
کبھی کبھی تو وہ انسان بھی نہیں لگتا
یقین کیوں نہیں آتا تجھے مرے دل پر
یہ پھل کہاں سے تجھے موسمی نہیں لگتا
میں چاہتا ہوں وہ میری جبیں پہ بوسہ دے
مگر جلی ہوئی روٹی کو گھی نہیں لگتا
میں اُس کے پاس کسی کام سے نہیں آتا
اسے یہ کام کوئی کام ہی نہیں لگتا
ترے خیال سے آگے بھی ایک دنیا ہے
ترا خیال مجھے سرسری نہیں لگتا
💖Tehzeeb hafi ghazal💕


Tu Kisi Aur Hi Duniya Mein Mili Thi Mujh Se

--------------------------------------------------------------

تو کسی اور ہی دنیا میں ملی تھی مجھ سے

تو کسی اور ہی موسم کی مہک لائی تھی

ڈر رہا تھا کہ کہیں زخم نہ بھر جائیں میرے

اور تو مٹھیاں بھر بھر کے نمک لائی تھی

اور ہی طرح کی آنکھیں تھی تیرے چہرے پر

تو کسی اور ہی ستارے کی چمک لائی تھی

تیری آواز ہی سب کچھ تھی مجھے مونثِ جاں

کیا کروں میں کہ تو بولی ہی بہت کم مجھ سے

تیری چپ سے ہی یہ محسوس کیا تھا میں نے

جیت جائے گا کسی روز تیرا غم مجھ سے

شہر آوازیں لگاتا تھا مگر تو چپ تھی

یہ تعلق مجھے کھاتا تھا مگر تو چپ تھی

وہی انجام تھا عشق کا جو آغاز سے ہے

تجھ کو پایا بھی نہیں تھا کہ تجھ کھونا تھا

چلی آتی ہے یہی رسم کئی صدیوں سے

یہی ہوتا تھا یہی ہو گا یہی ہونا تھا

پوچھتا رہتا تھا تجھ سے کہ بتا کیا دکھ ہے

اور میری آنکھ میں آنسو بھی نہیں ہوتے تھے

میں نے اندازے لگائے کہ سبب کیا ہو گا

پر میرے تیر ترازو ہی نہیں ہوتے تھے

جس کا ڈر تھا مجھے معلوم پڑا لوگوں سے

پھر وہ خوش بخت پلٹ آیا تیری دنیا میں

جس کے جانے پہ مجھے تو نے جگہ دی دل میں

میری قسمت میں ہی جب خالی جگہ لکھی تھی

تجھ سے شکوہ بھی اگر کرتا تو کیسے کرتا ۔۔

میں وہ سبزہ تھا جسے روند دیا جاتا ہے

میں وہ جنگل تھا جسے کاٹ دیا جاتا ہے

میں وہ در تھا جسے دستک کی کمی کھاتی ہے

میں وہ منزل تھا جہاں ٹوٹی سڑک جاتی ہے

میں وہ گھر تھا جسے آباد نہیں کرتا کوئی

میں تو وہ تھا کہ جسے یاد نہیں کرتا کوئی

خیر اس بات کو تو چھوڑ بتا کیسی ہے؟؟

تو نے چاہا تھا جسے وہ تیرے نزدیک تو ہے

کون سے غم نے تجھے چاٹ لیا اندر سے

آجکل پھر تو چپ رہتی ہے سب ٹھیک تو ہے

Jab Us Ki Tasweer Banaya Kerta Tha

جب اس کی تصویر بنایا کرتا تھا
کمرا رنگوں سے بھر جایا کرتا تھا
پیڑ مجھے حسرت سے دیکھا کرتے تھے
میں جنگل میں پانی لایا کرتا تھا
تھک جاتا تھا بادل سایہ کرتے کرتے
اور پھر میں بادل پہ سایہ کرتا تھا
بیٹھا رہتا تھا ساحل پہ سارا دن
دریا مجھ سے جان چھڑایا کرتا تھا
بنت صحرا روٹھا کرتی تھی مجھ سے
میں صحرا سے ریت چرایا کرتا تھا


Tera Chup Rehna Mere Zehan Meiin Kia Beth Gaya


تیرا چپ رہنا مرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا 

اتنی آوازیں تجھے دیں کہ گلا بیٹھ گیا 
یوں نہیں ہے کہ فقط میں ہی اسے چاہتا ہوں 
جو بھی اس پیڑ کی چھاؤں میں گیا بیٹھ گیا 
اتنا میٹھا تھا وہ غصے بھرا لہجہ مت پوچھ 
اس نے جس جس کو بھی جانے کا کہا بیٹھ گیا 
اپنا لڑنا بھی محبت ہے تمہیں علم نہیں 
چیختی تم رہی اور میرا گلا بیٹھ گیا 
اس کی مرضی وہ جسے پاس بٹھا لے اپنے 
اس پہ کیا لڑنا فلاں میری جگہ بیٹھ گیا 
بات دریاؤں کی سورج کی نہ تیری ہے یہاں 
دو قدم جو بھی مرے ساتھ چلا بیٹھ گیا 
بزم جاناں میں نشستیں نہیں ہوتیں مخصوص 
جو بھی اک بار جہاں بیٹھ گیا بیٹھ گیا 

--------------------------

 *** تہذیب حافی ***

᯽⊱┈──╌❊╌──┈⊰᯽

Next; Faiz Ahmed Faiz Poetry

Post a Comment

0 Comments